تجھ کو پڑھ کر جو میں لکھ دوں کوئی کتاب
سکون کا باعث ہو درد کا علاج کرے وہ کتاب
After reading you, I will write a book that will bring peace and cure pain.
तुम्हें पढ़ने के बाद मैं एक ऐसी किताब लिखूंगा जो शांति लाएगी और दर्द दूर करेगी।
یہ شعر کتاب کی اہمیت اور افادیت کو بہت خوبصورتی سے بیان کرتا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ:
"تجھ کو پڑھ کر جو میں لکھ دوں کوئی کتاب"
(میں تمہیں پڑھ کر جو کوئی کتاب لکھ دوں)
یہاں "تجا کو پڑھنا" دراصل محبوب یا کسی مثالی تصور کو سمجھنے اور اس کے کمالات سے متاثر ہونے کی علامت ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ اگر وہ اپنے محبوب کے جمال و کمال کو سمجھ کر کوئی کتاب لکھے۔
"سکون کا باعث ہو درد کا علاج کرے وہ کتاب"
(وہ کتاب سکون کا باعث بنے اور درد کا علاج کرے)
دوسرے مصرعے میں شاعر اس کتاب کے اثرات بیان کرتا ہے۔ وہ کتاب نہ صرف سکون و اطمینان کا ذریعہ بنے گی بلکہ ہر قسم کے دکھ درد کا علاج بھی ثابت ہوگی۔
مجموعی تشریح:
شاعر کے نزدیک حقیقی کتاب وہ ہے جو:
1. کسی حقیقی محبوب یا مثالی تصور کے گہرے مطالعے کے بعد لکھی جائے
2. قاری کے دل کو سکون و اطمینان بخشے
3. زندگی کے تمام دکھوں اور تکلیفوں کا مؤثر علاج ہو
یہ شعر کتابوں کی transformative power کو ظاہر کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ حقیقی ادب وہی ہے جو انسان کی روحانی اور نفسیاتی تکلیفوں کا مداوا کر سکے۔
